Poisonous Milk in Pakistan (Zarb-e-Momin) پاکستان میں زہریلا دودھ

مضمون پڑھنے کیلئے  اس پر کلک کریں، کلک کرنے کے بعد اس پر رائٹ کلک کریں اور
Save image as 
پر کلک کرکے سیو کریں۔


1 comment:

  1. گوالے کی پریس کانفرنس ....................

    دودھ والا: آج کی میری پریس کانفرنس کا مقصد یہ تھا کہ میں ان الزامات کا جواب دے سکوں جو دودھ بیچنے والوں پر لگائے جاتے ہیں تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے۔

    ایک اخباری نمائندہ کھڑے ہو کر: آپ پر تو پہلا الزام یہ آتا ہے کہ آپ دودھ میں پانی ملاتے ہیں۔ اس سلسلے میں آپ کا جواب کیا ہے؟

    گوالا: یہ الزام سراسر غلط ہے۔ ہم دودھ میں پانی بالکل نہیں ملاتے بلکہ پانی میں دودھ ملاتے ہیں۔ دودھ میں پانی ملانا اور پانی میں دودھ ملانا دو الگ الگ فعل ہیں لہذا یہ پہلا الزام ہی غلط ثابت ہوتا ہے۔

    ایک اور صحافی: میرے گھر پر جو گوالا دودھ دینے آتا ہے وہ چلتے وقت ہمارے ہاں سے دو چار گلاس پانی لے کر ہمارے سامنے دودھ میں ملاتا ہے اور آپ انکار کر رہے ہیں کہ ہم دودھ میں پانی نہیں ملاتے۔

    گوالا: یہ تو آپ تسلیم کریں گے کہ آپ کے ہاں تو اس نے خالص دودھ دیا۔ آپ کے سامنے دودھ میں تھوڑا پانی ملانے کا مقصد صرف یہ ہے کہ دوسرے گھروں تک پہنچتے پہنچتے گرمی کے سبب بقیہ دودھ خراب نہ ہو جائے اور خراب دودھ بیچنا اس کے پیشے کے خلاف ہے۔

    ایک اور صحافی: دیہات سے جب دودھ شہروں میں لایا جاتا ہے اس وقت بھی دودھ کے بڑے بڑے برتنوں میں سیروں کے حساب سے برف ڈالا جاتا ہے، یہ برف بھی تو بعد میں پانی میں بدل جاتا ہے اس بارے میں کیا کہیں گے؟
    گوالا: دیکھئے جناب، بعض مجبوریاں ایسی ہوتی ہیں جن کے بغیر کوئی چارہ نہیں۔ اگر یہ برف نہ ملایا جائے تو دودھ راستے میں ہی خراب ہو جائے گا۔ آپ ہی بتائیے نا کہ اس گرمی میں دودھ کو خراب ہونے سے بچانے کا اور کیا طریقہ ہو سکتا ہے۔ یہاں بھی ہماری نیت میں فتور شامل نہیں ہوتا بلکہ صارفین کا مفاد ہمیں عزیز ہوتا ہے۔

    صحافی: آپ نے یہ بہانہ تراش لیا کہ گرمیوں میں دودھ میں برف لانا ضروری ہے مگر سردیوں میں بھی یہ عمل جاری رہتا ہے اس کا کیا جواز پیش کریں گے آپ؟
    گوالا: جو عادت ہو چکی اسکا چھوٹنا مشکل گرمیوں میں برف ملانے کی عادت اتنی پکی ہو چکی ہوتی ہے کہ سردیوں میں بھی بلا ارادہ جاری رہتی ہے۔ آپ لوگ اگر ہمیں یاد کرا دیا کریں تو آہستہ آہستہ یہ عادت ختم ہو سکتی ہے۔ آخر ہم بھی تو انسان ہیں، بھول چوک ہو سکتی ہے۔

    میں اس سلسلے میں مزید کچھ نہیں کہہ سکتا سوائے اس کے کہ دودھ کے خالص ہونے کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ محترمہ بے نظیر بھٹو صاحبہ کے شوہر جناب آصف زرداری ہم سے دودھ منگوا کر نہ صرف خود پیتے ہیں بلکہ ان کے گھوڑے بھی۔ انہوں نے کبھی ڈبوں کا دودھ نہیں پیا۔ یہی کھلا دودھ خالص ہے، ڈبوں کا دودھ ٹیسٹ کرا کر دیکھ لیں۔

    ReplyDelete